• The Urdu Poetry Podcast

  • 著者: Ahsan Tirmizi
  • ポッドキャスト

The Urdu Poetry Podcast

著者: Ahsan Tirmizi
  • サマリー

  • The Urdu Poetry Podcast is the perfect way to connect with the rich tradition of Urdu poetry. From modern ghazals to timeless classics, this podcast brings you the best of Urdu poetry from the masters of the craft. Whether you’re an Urdu scholar or a beginner looking to explore the beauty of the language, this podcast is sure to bring you joy and knowledge. Tune in to experience the timeless art of Urdu poetry and immerse yourself in its wisdom. Feel free to share your opinions with me at theurdupoetrypodcast@gmail.com
    Ahsan Tirmizi
    続きを読む 一部表示

あらすじ・解説

The Urdu Poetry Podcast is the perfect way to connect with the rich tradition of Urdu poetry. From modern ghazals to timeless classics, this podcast brings you the best of Urdu poetry from the masters of the craft. Whether you’re an Urdu scholar or a beginner looking to explore the beauty of the language, this podcast is sure to bring you joy and knowledge. Tune in to experience the timeless art of Urdu poetry and immerse yourself in its wisdom. Feel free to share your opinions with me at theurdupoetrypodcast@gmail.com
Ahsan Tirmizi
エピソード
  • Chand ke tamannai (Ibn e Insha) - Ahsan Tirmizi
    2024/10/29

    شہر دل کی گلیوں میں

    شام سے بھٹکتے ہیں

    چاند کے تمنائی

    بے قرار سودائی

    دل گداز تاریکی

    جاں گداز تنہائی

    روح و جاں کو ڈستی ہے

    روح و جاں میں بستی ہے

    شہر دل کی گلیوں میں

    تاک شب کی بیلوں پر

    شبنمیں سرشکوں کی

    بے قرار لوگوں نے

    بے شمار لوگوں نے

    یادگار چھوڑی ہے

    اتنی بات تھوڑی ہے

    صد ہزار باتیں تھیں

    حیلۂ شکیبائی

    صورتوں کی زیبائی

    قامتوں کی رعنائی

    ان سیاہ راتوں میں

    ایک بھی نہ یاد آئی

    جا بجا بھٹکتے ہیں

    کس کی راہ تکتے ہیں

    چاند کے تمنائی

    یہ نگر کبھی پہلے

    اس قدر نہ ویراں تھا

    کہنے والے کہتے ہیں

    قریۂ نگاراں تھا

    خیر اپنے جینے کا

    یہ بھی ایک ساماں تھا

    آج دل میں ویرانی

    ابر بن کے گھر آئی

    آج دل کو کیا کہئے

    با وفا نہ ہرجائی

    پھر بھی لوگ دیوانے

    آ گئے ہیں سمجھانے

    اپنی وحشت دل کے

    بن لئے ہیں افسانے

    خوش خیال دنیا نے

    گرمیاں تو جاتی ہیں

    وہ رتیں بھی آتی ہیں

    جب ملول راتوں میں

    دوستوں کی باتوں میں

    جی نہ چین پائے گا

    اور اوب جائے گا

    آہٹوں سے گونجے گی

    شہر دل کی پنہائی

    اور چاند راتوں میں

    چاندنی کے شیدائی

    ہر بہانے نکلیں گے

    آرزو کی گیرائی

    ڈھونڈنے کو رسوائی

    سرد سرد راتوں کو

    زرد چاند بخشے گا

    بے حساب تنہائی

    بے حجاب تنہائی

    شہر دل کی گلیوں میں


    続きを読む 一部表示
    2 分
  • Aakhri mulaqaat (Jan Nisar Akhtar) - Ahsan Tirmizi
    2024/10/12


    مت روکو انہیں پاس آنے دو

    یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

    میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

    کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

    دو پاؤں بنے ہریالی پر

    ایک تتلی بیٹھی ڈالی پر

    کچھ جگمگ جگنو جنگل سے

    کچھ جھومتے ہاتھی بادل سے

    یہ ایک کہانی نیند بھری

    اک تخت پہ بیٹھی ایک پری

    کچھ گن گن کرتے پروانے

    دو ننھے ننھے دستانے

    کچھ اڑتے رنگیں غبارے

    ببو کے دوپٹے کے تارے

    یہ چہرہ بنو بوڑھی کا

    یہ ٹکڑا ماں کی چوڑی کا

    یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

    میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

    کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

    السائی ہوئی رت ساون کی

    کچھ سوندھی خوشبو آنگن کی

    کچھ ٹوٹی رسی جھولے کی

    اک چوٹ کسکتی کولھے کی

    سلگی سی انگیٹھی جاڑوں میں

    اک چہرہ کتنی آڑوں میں

    کچھ چاندنی راتیں گرمی کی

    اک لب پر باتیں نرمی کی

    کچھ روپ حسیں کاشانوں کا

    کچھ رنگ ہرے میدانوں کا

    کچھ ہار مہکتی کلیوں کے

    کچھ نام وطن کی گلیوں کے

    مت روکو انہیں پاس آنے دو

    یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

    میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

    کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

    کچھ چاند چمکتے گالوں کے

    کچھ بھونرے کالے بالوں کے

    کچھ نازک شکنیں آنچل کی

    کچھ نرم لکیریں کاجل کی

    اک کھوئی کڑی افسانوں کی

    دو آنکھیں روشن دانوں کی

    اک سرخ دلائی گوٹ لگی

    کیا جانے کب کی چوٹ لگی

    اک چھلا پھیکی رنگت کا

    اک لاکٹ دل کی صورت کا

    رومال کئی ریشم سے کڑھے

    وہ خط جو کبھی میں نے نہ پڑھے

    مت روکو انہیں پاس آنے دو

    یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

    میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

    کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

    کچھ اجڑی مانگیں شاموں کی

    آواز شکستہ جاموں کی

    کچھ ٹکڑے خالی بوتل کے

    کچھ گھنگرو ٹوٹی پائل کے

    کچھ بکھرے تنکے چلمن کے

    کچھ پرزے اپنے دامن کے

    یہ تارے کچھ تھرائے ہوئے

    یہ گیت کبھی کے گائے ہوئے

    کچھ شعر پرانی غزلوں کے

    عنوان ادھوری نظموں کے

    ٹوٹی ہوئی اک اشکوں کی لڑی

    اک خشک قلم اک بند گھڑی

    مت روکو انہیں پاس آنے دو

    یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

    میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

    کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

    کچھ رشتے ٹوٹے ٹوٹے سے

    کچھ ساتھی چھوٹے چھوٹے سے

    کچھ بگڑی بگڑی تصویریں

    کچھ دھندلی دھندلی تحریریں

    کچھ آنسو چھلکے چھلکے سے

    کچھ موتی ڈھلکے ڈھلکے سے

    کچھ نقش یہ حیراں حیراں سے

    کچھ عکس یہ لرزاں لرزاں سے

    کچھ اجڑی اجڑی دنیا میں

    کچھ بھٹکی بھٹکی آشائیں

    کچھ بکھرے بکھرے سپنے ہیں

    یہ غیر نہیں سب اپنے ہیں

    مت روکو انہیں پاس آنے دو

    یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

    میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

    کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں


    続きを読む 一部表示
    4 分
  • Nazrana (Kaifi Azmi) - Ahsan Tirmizi
    2024/07/06

    Feel free to share your opinions with me at theurdupoetrypodcast@gmail.com

    nazm:

    تم پریشان نہ ہو، باب کرم وا نہ کرو

    اور کچھ دیر پکاروں گا چلا جاؤں گا

    اسی کوچے میں جہاں چاند اگا کرتے ہیں

    شب تاریک گزاروں گا، چلا جاؤں گا

    راستہ بھول گیا، یا یہی منزل ہے مری

    کوئی لایا ہے کہ خود آیا ہوں معلوم نہیں

    کہتے ہیں حسن کی نظریں بھی حسیں ہوتی ہیں

    میں بھی کچھ لایا ہوں، کیا لایا ہوں معلوم نہیں

    یوں تو جو کچھ تھا مرے پاس میں سب بیچ آیا

    کہیں انعام ملا، اور کہیں قیمت بھی نہیں

    کچھ تمہارے لیے آنکھوں میں چھپا رکھا ہے

    دیکھ لو اور نہ دیکھو تو شکایت بھی نہیں

    ایک تو اتنی حسیں دوسرے یہ آرائش

    جو نظر پڑتی ہے چہرے پہ ٹھہر جاتی ہے

    مسکرا دیتی ہو رسماً بھی اگر محفل میں

    اک دھنک ٹوٹ کے سینوں میں بکھر جاتی ہے

    گرم بوسوں سے تراشا ہوا نازک پیکر

    جس کی اک آنچ سے ہر روح پگھل جاتی ہے

    میں نے سوچا ہے کہ سب سوچتے ہوں گے شاید

    پیاس اس طرح بھی کیا سانچے میں ڈھل جاتی ہے

    کیا کمی ہے جو کرو گی مرا نذرانہ قبول

    چاہنے والے بہت، چاہ کے افسانے بہت

    ایک ہی رات سہی گرمیٔ ہنگامۂ عشق

    ایک ہی رات میں جل مرتے ہیں پروانے بہت

    پھر بھی اک رات میں سو طرح کے موڑ آتے ہیں

    کاش تم کو کبھی تنہائی کا احساس نہ ہو

    کاش ایسا نہ ہو گھیرے رہے دنیا تم کو

    اور اس طرح کہ جس طرح کوئی پاس نہ ہو

    آج کی رات جو میری ہی طرح تنہا ہے

    میں کسی طرح گزاروں گا چلا جاؤں گا

    تم پریشان نہ ہو، باب کرم وا نہ کرو

    اور کچھ دیر پکاروں گا چلا جاؤں گا

    続きを読む 一部表示
    2 分
activate_buybox_copy_target_t1

The Urdu Poetry Podcastに寄せられたリスナーの声

カスタマーレビュー:以下のタブを選択することで、他のサイトのレビューをご覧になれます。